رضیہ سلطانہ کورنگی، ''کے'' ایریا
اس نے جوں توں پڑھا
پاس بھی ہو گئی
کچھ دنوں کے لیے ناولوں ہندی فلموں چلتر سہیلی کی باتوں
مزے دار سپنوں میں بھی کھو گئی
خود بخود اپنے ہر شوق سے آشنا ہو گئی
اور پھر ایک اتوار کو
اس کے دونوں بڑے بھائیوں بھابیوں نے
حساب اور چولھے الگ جب کیے
اس نے اماں کو خود اعتمادی سے دیکھا
کہ اب اس کے اپنے دوپٹے قمیص اور شلوار چپل کے جوڑے
نمک مرچ آلو مٹر پیاز لہسن چقندر ٹماٹر
پودینہ، کڑھی پات زیرہ، مسالے،
چنے مونگ ماش اور مسر، ساری دالیں
مہینے میں دو بار قیمہ یا مرغی کا سالن
چھٹی کلاس میں پڑھنے والے غبی چھوٹے بھائی کی ٹیوشن
کتابوں کا خرچہ
یہ سب اس اکیلی کی ہے ذمہ داری
سو جب نوکری ڈھونڈتے ڈھونڈتے عرضیاں دیتے دیتے
کئی دن ہوئے
تو اسے یونی سینٹر میں اک عام سی نوکری مل گئی
جب سویرے نہا کر چمک دار آنکھوں میں کاجل لبوں پر لپ اسٹک
لگا کر
وہ گھر سے نکلتی
گھنے گیلے بالوں سے آتی ہوئی گرم خوشبو سے
کتنوں کے دل ڈول جاتے
قدم ڈگمگاتے
وہاں کام زیادہ تھا لیکن سب افسر
اسے دیکھ کر مسکراتے اور عزت سے ہر بات کرتے
نہ بے کار میں ڈانٹتے اور نہ فاضل سوالات کرتے
جو اک مہربانی میں تھا سب سے بڑھ کر
بڑی تر نگاہوں سے اس کی طرف دیکھتا
پر کبھی کچھ نہ کہتا
کہ اس مہرباں نرم گفتار افسر پہ بیوی کی باتوں کا
اک بار رہتا
جسے وہ بڑی جانفشانی سے سہتا
مگر وہ کوئی ماہ رو بھی نہیں تھی
سو تھوڑے بہت کھاتے پیتے گھروں سے
جو آتے تو بے جوڑ رنڈووں کے رشتے ہی آتے
کوئی اتفاقاً جو کم عمر ہوتا
تو خواہش بہت کلبلاتی
مگر کیا وہ کرتی
کہ ایسوں کی تنخواہ بھی کم نکلتی
جو ہوتی وہ آدھی تو پہلے ہی بیسی میں ڈلتی
سو شادی جو کرتی تو اماں کو کیوں کر کھلاتی
وہ چھوٹے کو کیسے پڑھاتی
یہ سب سوچ کر آپ ہی آپ وہ مسکراتی
بڑی خوش لحاظی سے انکار میں سر ہلاتی
چھپر کھٹ پہ اماں کے پاؤں دباتی
وہیں بیٹھے بیٹھے ہوئے اونگھ جاتی
- کتاب : ishq ki taqweem men (Pg. 147)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.