Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریگستان میں جھیل

نجمہ محمود

ریگستان میں جھیل

نجمہ محمود

MORE BYنجمہ محمود

    سنا کرتے تھے اب تک

    ریگزاروں میں کہیں بھی دور تک

    پانی نہیں ملتا

    مگر اک بار جب ہم

    ریت کے جلتے ہوئے ذروں پہ ننگے پاؤں چل کر

    لہو برساتے سورج سے نگاہیں چار کرتے

    پاؤں میں چھالے سجائے

    پانی کے چند ایک قطرے ڈھونڈتے

    قدم آگے بڑھائے جا رہے تھے

    لہو کی تیز بڑھتی گردشیں

    مدھم سے مدھم تر ہی ہوتی جا رہی تھیں

    زندگی معدوم ہوتی جا رہی تھیں

    اچانک حیرتوں میں ڈوب کر ہم نے یہ دیکھا

    اک بڑی جادو بھری سی جھیل ہے

    جس میں کہ تا حد نظر

    قوس و قزح کے رنگ بکھرے ہیں

    ابھرتی ڈوبتی لہریں

    بڑا جادو جگاتی رقص کرتی

    ناچتی لہریں

    سمندر سبز لہریں نیلگوں لہریں

    سفید اور چمپئی لہریں

    اور ان کے بھی سوا

    بڑی ہی سیاہ گہری سرمگیں لہریں

    جھیل کی لہروں کا جادو

    روح کو سرشار سا کرتا رہا

    زیست کے غم کا مداوا بن گیا

    کنارے بیٹھ کر

    اس جھیل کے پانی میں ہم نے دیر تک جھانکا

    خود اپنے آپ سے ملتے رہے

    خود اپنے آپ کو پہچاننے کی کوشش کرتے رہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے