ری انکریشن
مرے آنگن میں بکھرے زرد پتے
مجھے ہم راز لگتے ہیں
یہ جب ہلکی ہوا کی سرسراہٹ سے لرزتے ہیں
تو یوں لگتا ہے جیسے
ان پہ کوئی بھید سا کھلنے لگا ہے
جیسے ان کو باور ہو گیا ہے
کہ خود شاخوں نے بے پروائی سے دامن چھڑایا ہے
زمیں نے بھی نگاہیں پھیر لی ہیں
انہیں معلوم ہے شاید
زمیں پیروں تلے ہی جب نہ ہو تو
جتنا مرضی سر پٹخ لیں
ٹہنیوں کو تھام لیں
بے فائدہ ہے
اب انہیں بے آسرا رہنا پڑے گا
کبھی پیروں میں آ کر چرمرانا
ہوا کے دوش پر اڑتے
بکھرتے ہی چلے جانا پڑے گا
وجود اپنا کسی گمنام گوشے میں چھپا کر رائگانی کی اذیت ان کو سہتے ہی چلے جانا پڑے گا
خیال آتا ہے
کتنی بے نشاں بے مول بے وقعت سی ان کی زندگی ہے
مگر یہ بے نشانی جن خلاؤں کو جنم دیتی ہے
انہیں بھرنے کو جیون کونپلوں سے آخر اک دن پھوٹتا ہے
یہی اک سوچ مجھ کو
اپنے آنگن میں بکھرتے چرمراتے زرد پتوں سے
بہت مانوس رکھتی ہے
بہت نزدیک رکھتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.