ریپ
میں اپنے اندر کسی خلا میں بھٹک رہی تھی
ادھڑ رہی تھی
مگر وہاں صرف اک بدن تھا
جو ناخنوں سے وجود سے روح چھیلتا تھا
ادھڑتی سانسوں پہ دانت اپنے چبھو رہا تھا
میں درد زہ سے بھی سرخ رو ہو کے آنے والی
میں آشنائے اذیت ذائقہء تخلیق
اک تمسخر سے
ایک تضحیک کے گماں سے
خود اپنی آہٹ کی سسکیوں پر
لرز رہی تھی
درندگان وجود لیکن
تمام رشتوں کی گالیوں میں
خود اپنی تعمیر کے دھوئیں سے
یقیں کی چادر چبا رہے تھے
وہ درد لمحہ
خراش ہو کر گزر رہا تھا
وہاں فقط ضبط معجزہ تھا
خدا کہیں پاس ہی کھڑا تھا
اسے کہاں درد کا پتا تھا
میں اپنے اندر کسی خلا میں بھٹک رہی تھی
ادھڑ رہی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.