اسفنج نما جسم پھولے ہوئے ہوں گے
مردہ مچھلی گھاس اگل دے گی
غیر متوازی اور تعفن زدہ خلیوں کو
نامیاتی ذرے چبا جائیں گے
جن سے دھاتی تھکن کشید کی جائے گی
کیا ہم نہیں جانتے
ہڈیوں اور ناخنوں کے ٹکڑوں سے
خدائے زرد رو اپنی آخری جنگ کے واسطے
کارتوس اور گن پاؤڈر بنا رہا ہے
ہم یقیناً بے خبر ہیں
خدا کے نتھنوں سے بہتی وحشت کا ارتکاز
اور مریخی باشندے کی چیخ ہم پر ٹوٹ پڑے گی
جینیاتی عدم تغیر کے باوجود پیدائشی معذور بچے کے لئے
بوکھلاہٹ اور بد ہیئتی کا محلول پیتی ہوئی بوڑھیاں
نحوست کے اولیں دنوں میں
بلیک وڈو کی رال سے نیلی رگیں کات رہی ہوں گی
بانجھ عورت کا ترانہ ہمارا قومی گیت ہوگا
بعد از مرگ ہونے والی سختی کا وائرس
لمس آلود اعضا کے شگافوں میں کود پڑے گا
ناکارہ جہاز کے پروپیلر کے مانند
یا پھر
ادھیڑ عمر کسان کی بد دعا میں کھنکتے
مذموم اور نعش خوردہ کھیت کے جیسے
جسم جن میں شہوت کی مقدار صفر ہے اکڑ جائیں گے
اور پھر تڑاخ سے ٹوٹ جائیں گے
ہم وہ مردار لوگ ہیں جو سمجھتے تھے
ہمیں سنستھیسیا سے نجات مل گئی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.