Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آزادی

MORE BYعلی سردار جعفری

    پوچھتا ہے تو کہ کب اور کس طرح آتی ہوں میں

    گود میں ناکامیوں کے پرورش پاتی ہوں میں

    صرف وہ مخصوص سینے ہیں مری آرام گاہ

    آرزو کی طرح رہ جاتی ہے جن میں گھٹ کے آہ

    اہل غم کے ساتھ ان کا درد و غم سہتی ہوں میں

    کانپتے ہونٹوں پہ بن کر بد دعا رہتی ہوں میں

    رقص کرتی ہیں اشاروں پر مرے موت و حیات

    دیکھتی رہتی ہوں میں ہر وقت نبض کائنات

    خود فریبی بڑھ کے جب بنتی ہے احساس شعور

    جب جواں ہوتا ہے اہل زر کے تیور میں غرور

    مفلسی سے کرتے ہیں جب آدمیت کو جدا

    جب لہو پیتے ہیں تہذیب و تمدن کے خدا

    بھوت بن کر ناچتا ہے سر پہ جب قومی وقار

    لے کے مذہب کی سپر آتا ہے جب سرمایہ دار

    راستے جب بند ہوتے ہیں دعاؤں کے لئے

    آدمی لڑتا ہے جب جھوٹے خداؤں کے لئے

    زندگی انساں کی کر دیتا ہے جب انساں حرام

    جب اسے قانون فطرت کا عطا ہوتا ہے نام

    اہرمن پھرتا ہے جب اپنا دہن کھولے ہوئے

    آسماں سے موت جب آتی ہے پر تولے ہوئے

    جب کسانوں کی نگاہوں سے ٹپکتا ہے ہراس

    پھوٹنے لگتی ہے جب مزدور کے زخموں سے یاس

    صبر ایوبی کا جب لبریز ہوتا ہے سبو

    سوز غم سے کھولتا ہے جب غلاموں کا لہو

    غاصبوں سے بڑھ کے جب کرتا ہے حق اپنا سوال

    جب نظر آتا ہے مظلوموں کے چہروں پر جلال

    تفرقہ پڑتا ہے جب دنیا میں نسل و رنگ کا

    لے کے میں آتی ہوں پرچم انقلاب و جنگ کا

    ہاں مگر جب ٹوٹ جاتی ہے حوادث کی کمند

    جب کچل دیتا ہے ہر شے کو بغاوت کا سمند

    جب نگل لیتا ہے طوفاں بڑھ کے کشتی نوح کی

    گھٹ کے جب انسان میں رہ جاتی ہے عظمت روح کی

    دور ہو جاتی ہے جب مزدوروں کے دل کی جلن

    جب تبسم بن کے ہونٹوں پر سمٹتی ہے تھکن

    جب ابھرتا ہے افق سے زندگی کا آفتاب

    جب نکھرتا ہے لہو کی آگ میں تپ کر شباب

    نسل قومیت کلیسا سلطنت تہذیب و رنگ

    روند چکتی ہے جب ان سب کو جوانی کی امنگ

    صبح کے زریں تبسم میں عیاں ہوتی ہوں میں

    رفعت عرش بریں سے پرفشاں ہوتی ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے