ریت کا مسافر
ریت کا مسافر تھا رات کی حویلی میں
صرف رات بھر ٹھہرا جوگ لے لیا اس نے
ریت کی ہتھیلی سے پھول ریت کے چن کر
خواب کی سہیلی سے روگ لے لیا اس نے
صرف ایک لمحے کی مختصر کہانی کو
ریت کے مسافر نے یوں امر بنا ڈالا
کاسۂ محبت میں لے کے بھیک لفظوں کی
آرزو کی آنکھوں میں اشک تر بنا ڈالا
کون اب تجھے جانے کون یاد رکھے گا
وقت کی اڑانوں کے کون آسمانوں میں
تو نے روگ پالا تھا کس طرح گزارا تھا
ایک پل کے جیون کو اجنبی مکانوں میں
آج اپنے شاعر کو یہ ہمیں بتانا ہے
تو جو آگ میں جل کر گلستاں بناتا ہے
حرف حرف چن کر موتیوں کی لڑیوں سے
صبح کے ستاروں تک صحن دل سجاتا ہے
جو بھی تو نے لکھا ہے صرف تیری پونجی ہے
صرف ایک لمحہ ہے صرف ایک ساعت ہے
وقت کے سمندر میں صرف اک یہی لمحہ
بے کراں علامت ہے جذب دل کی چاہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.