Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریت

MORE BYسعید الدین

    ریت پر سویا ہوا ہے آدمی

    اس میں سرے سے کوئی جنبش ہی نہیں

    مجھے ہول ہوتا ہے

    میں اس کے پاس جاتا ہوں

    وہاں ریت کا ایک ڈھیر ہوتا ہے

    میں اس ڈھیر کو ہاتھ سے چھوتا ہوں

    مرے پنجے کا نشان ریت پر بن جاتا ہے

    پھر یہ نشان

    پانی سے نکلی ہوئی مچھلی کی طرح تڑپنے لگتا ہے

    اور کچھ دیر بعد ساکت ہو جاتا ہے

    میرے ہاتھ سے چپکی ریت

    جب میرے ساتھ ساتھ چلتی رہی ہے

    میں نے اسے کئی بار ہاتھ سے جھاڑنا چاہا

    بار بار ہاتھ کو پانی سے دھویا بھی

    لیکن ریت ہاتھ سے چھوٹتی ہی نہیں

    راہ چلتے ہوئے میں اپنا ہاتھ

    جیب میں چھپا کر چلتا ہوں

    لیکن مصافحہ کرنے کے لیے تو

    ہاتھ جیب سے نکالنا ہی پڑتا ہے

    مجھ سے مصافحہ کرنے کے بعد

    کوئی آدمی پہلے جیسا نہیں رہتا

    کچھ دور جا کر

    وہ اپنے ہاتھ سے لگی ریت کو

    جھاڑنے کی کوشش کرتا ہے

    اور ریت کے ڈھیر میں تبدیل ہو جاتا ہے

    ہر گلی اور محلے میں

    ہر گھر کی دہلیز پر

    آپ کو ریت کے یہ ڈھیر دکھائی دیں گے

    ان پر میری انگلیوں کے نشان بھی ملیں گے

    خود میری پیٹھ پر بھی

    ایسا ہی ایک نشان ہے

    ایک دن یہ سارے ڈھیر یکجا کر دئیے جائیں گے

    ایک بڑا سا ڈھیر بنا دیا جائے گا

    یہ سارا کام

    ایک شخص تن تنہا کرے گا

    پھر وہ ڈھیر پر بنے اس نشان کو

    اٹھا کر اپنی جیب میں رکھ لے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے