شام کی راکھ میں لتھڑی ہوئی ڈھلوانوں پر
ایک ریوڑ کے تھکے قدموں کا مدھم آہنگ
جس کی ہر لہر دھندلکوں میں لڑھک جاتی ہے
مست چرواہا چراگاہ کی اک چوٹی سے
جب اترتا ہے تو زیتون کی لانبی سونٹی
کسی جلتی ہوئی بدلی میں اٹک جاتی ہے
بکریاں دشت کی مہکار میں گوندھا ہوا دودھ
چھاگلوں میں لیے جب رقص کناں آتی ہیں
کوئی چوڑی خم دوراں پہ چھنک جاتی ہے
جست بھرتی ہے کبھی اور کبھی چلتے چلتے
ناچتی ڈار ممکتے ہوئے بزغالوں کی
ہر جھکی شاخ کی چوکھٹ پہ ٹھٹک جاتی ہے
سان پر لاکھ چھری سیخ پہ صد پارہ گوشت
پھر بھی مدہوش غزالوں کی یہ ٹولی ہے کہ جو
بار بار اپنے خط رہ سے بھٹک جاتی ہے
شام کی راکھ میں لتھڑی ہوئی ڈھلوانوں پر
کھیلتی ہے غم ہستی کی وہ شاداں سی امنگ
جس کی رو وقت کی پہنائیوں تک جاتی ہے
- کتاب : Kulliyaat-e-majiid Amjad (Pg. 160)
- Author : Majiid Amjad
- مطبع : Farid Book Depot (p) Ltd. (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.