Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریزۂ وجود

سحر انصاری

ریزۂ وجود

سحر انصاری

MORE BYسحر انصاری

    مرے وجود کا مکان

    خار دار تار کا حصار جس کے ارد گرد

    آدمی کا خون پینے والی زرد جھاڑیوں کے خار دار ہات ہیں

    مری زمیں کے ارد گرد

    کہکشاں کے خار دار دائروں کا رقص ہے

    زمیں سے آسمان تک

    وجود اپنے ان گنت حواس کا گناہ ہے

    شعور و لمس و لذت و مقام کے سراب ہیں

    میں پوچھتا ہوں سنگ میں گداز پنبہ ڈھونڈنے سے کیا ملا

    یہ زندگی یہی تو ہے

    کہ ریزہ ریزہ جمع کی ہوئی متاع زیست کو

    ہوائے تند پھینک آئے دشت بے سواد میں

    مری نظر کے سامنے

    نہ جانے کتنے جسم تھے کہ ٹوٹ کر بکھر گئے

    میں ایسے ہولناک تجربوں کے بعد بار بار

    خود کو یوں سنبھالتا ہوں جیسے اپنے ہات سے

    میں گر کے ٹوٹ جاؤں گا

    مرا بدن اذیتوں کا خوان ہے

    کبھی میں برف کی سلوں کی ہوں غذا

    کبھی میں تیرگی کا رزق ہوں

    کبھی مرے لئے ہے نوک دار خنجروں کا تخت خواب

    اور آج ان اذیتوں کے درمیاں

    مرا وجود جیسے مجھ کو چھوڑ کر چلا گیا

    میں برگ سبز تھا جسے

    خزاں کا ہات شاخ تر سے توڑ کر چلا گیا

    میں ایک سمت فلسفے کے ان گنت نکات کی پناہ ہوں

    اور ایک سمت آگہی کے جبر کی کراہ ہوں

    مسابقت کے دور میں وہ ساعتیں بھی آ گئیں

    کہ حسن اور عشق میں متاع اور مشتری کا رمز جاگنے لگا

    نہ عشق اتنا بے خبر

    نہ حسن اتنا معتبر

    کہ بے دلیل قضیۂ وفا کی داد دے سکے

    یہ کائنات بے حسی کی اک بسیط شکل ہے

    نہ زندگی کا کچھ اثر

    نہ موت سے کوئی خطر

    اب ایسی کائنات میں

    اس ایک ریزۂ وجود کے حواس کیا کریں

    اب ایسے سرد جسم کی برہنگی کو دیکھ کر

    خلوص و مہر و لطف کے حسیں لباس کیا کریں

    related content

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے