Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رہائی

MORE BYعشرت آفریں

    اسیر لوگو

    اٹھو اور اٹھ کر پہاڑ کاٹو

    پہاڑ مردہ روایتوں کے

    پہاڑ اندھی عقیدتوں کے

    پہاڑ ظالم عداوتوں کے

    ہمارے جسموں کے قید خانوں میں

    سیکڑوں بے قرار جسم

    اور اداس روحیں سسک رہی ہیں

    وہ زینہ زینہ بھٹک رہی ہیں

    ہم ان کو آزاد کب کریں گے

    ہمارا ہونا

    ہماری ان آنے والی نسلوں کے واسطے ہے

    ہم ان کے مقروض ہیں

    جو ہم سے وجود لیں گے نمود لیں گے

    کٹے ہوئے ایک سر سے لاکھوں سروں کی تخلیق

    اب کہانی نہیں رہی ہے

    لہو میں جو شے دھڑک رہی ہے گمک رہی ہے

    ہزاروں آنکھیں

    بدن کے خلیوں سے جھانکتی بے قرار آنکھیں

    یہ کہہ رہی ہیں

    اسیر لوگوں

    جو زرد پتھر کے گھر میں

    یوں بے حسی کی چادر لپیٹ کر سو رہے ہیں

    ان کو کہو کہ اٹھ کر پہاڑ کاٹیں

    ہمیں رہائی کی سوچنا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے