رہائی
دور اک شور اٹھا شہر کے ہنگاموں میں
اک گھڑی بھر کے لئے اٹھ کے کہیں ڈوب گیا
اک گھڑی بھر کے لئے گونج اٹھا صحن قفس
بٹ گئی درد کی توقیر کئی ناموں میں
گونج اٹھا صحن قفس درد کی زنجیروں سے
اور سر دامن صیاد کہیں نم نہ ہوا
قیدیوں نے صف ماتم بھی بچھائی لیکن
شور زنجیر الم پھر بھی مگر کم نہ ہوا
جانے کس طرح سے گزرے سحر و شام اپنے
کروٹیں لیتا رہا سیج پہ انگاروں کی
ایک امید کہ اک روز رہائی ہوگی
اور بلندی کہ جو بڑھتی رہی دیواروں کی
اپنے حصے کی سزا کاٹ کے جب اک قیدی
جانے لگتا ہے قفس سے تو پکار اٹھتے ہیں
درد و غم حلقۂ زنجیر در و بام قفس
کل جو چبھتے تھے وہی خار صدا دیتے ہیں
ظلم صیاد و ستم کاریٔ زنداں کی قسم
درد انسان و وفاداریٔ یاراں کی قسم
شورش درد و غم زلف پریشاں کی قسم
چشم نم چاک جگر دیدۂ حیراں کی قسم
مہرباں ایک نہ اک دن تو خدا بھی ہوگا
نارسا آج جو نالہ ہے رسا بھی ہوگا
بند ہے گر در زنداں تو یہ وا بھی ہوگا
آج جو قید ہے اک روز رہا بھی ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.