Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رہائی کی بے سود خواہش

نجمہ محمود

رہائی کی بے سود خواہش

نجمہ محمود

MORE BYنجمہ محمود

    میرے کمرے کی کھڑکی کے باہر ہوا چیختی ہے

    بڑا شور ہے

    سیٹیاں بج رہی ہیں

    چمک دھوپ کی بند کھڑکی کے شیشے سے اندر چلی آ رہی ہے

    ہوائیں فضا میں بہے جا رہی ہیں

    مرے ہر طرف شور ہی شور ہے

    مگر ایک بے نام بستی

    مہیب اور پر شور سناٹوں سے جاں بہ لب ہے

    کھڑکیاں کھول دو

    یہ اونچی بہت اونچی دیواریں ڈھا دو

    مجھے پنکھ دے کر ہوا میں اڑا دو

    مجھے وادیوں کوہساروں چمن زاروں کی خوشبوؤں میں سما جانے دو

    ہوا بن کے ہر سو بکھر جانے دو

    مجھے اس سمندر کی گہرائیوں میں اتر جانے دو

    میرے کمرے کی کھڑکی کے باہر ہوا چیختی ہے

    بڑا شور ہے

    سیٹیاں بج رہی ہیں

    چمک دھوپ کی بند کھڑکی کے شیشے سے اندر چلی آ رہی ہے

    ہوائیں فضا میں بہے جا رہی ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے