Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روایات کی تخلیق

اختر پیامی

روایات کی تخلیق

اختر پیامی

MORE BYاختر پیامی

    میرے نغمے تو روایات کے پابند نہیں

    تو نے شاید یہی سمجھا تھا ندیم

    تو نے سمجھا تھا کہ شبنم کی خنک تابی سے

    میں ترا رنگ محل اور سجا ہی دوں گا

    تو نے سمجھا تھا کہ پیپل کے گھنے سائے میں

    اپنے کالج کے ہی رومان سناؤں گا تجھے

    ایک رنگین سی تتلی کے پروں کے قصے

    کچھ سحر کار نگاہوں کے بیاں

    کچھ جواں سال اداؤں کے نشاں

    کچھ کروں گا لب و رخسار کی باتیں تجھ سے

    تو نے شاید یہی سمجھا تھا ندیم

    تو نے یہ کیوں نہیں سمجھا کہ مرے افسانے

    طنز بن کر تری سانسوں سے الجھ جائیں گے

    زندگی چاند کی ٹھنڈک ہی نہیں

    زندگی گرم مشینوں کا دھواں بھی ہے ندیم

    اس دھوئیں میں مجھے زنجیر نظر آتی ہے

    مجھ کو خود تیری ہی تصویر نظر آتی ہے

    غور سے دیکھ ذرا دیکھ تو لے

    تجھ کو ڈر ہے تری تہذیب نہ جل جائے کہیں

    مجھ کو ڈر ہے یہ روایات نہ جل جائیں کہیں

    پھر اک دن اسی خاکستر سے

    اک نئے عہد کی تعمیر تو ہو جائے گی

    ایک انسان نیا ابھرے گا

    صبح اور شام کی ملتی ہوئی سرحد کے قریب

    اپنے چہرے پہ شفق زار کی سرخی لے کر

    ایک انسان نیا ابھرے گا

    میرے نغمے تو روایات کے پابند نہیں

    میں روایات کی تخلیق کیا کرتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے