روایتی محبت
جھکی جھکی نظروں سے پستکوں
کو سینے سے لگائے
دھک دھک کرتے دل کو سنبھالے
کہیں آنکھیں چار نہ ہو جائیں
لیب میں چور نظر سے گھستے
کہ آج تو درشن ہو جائیں
پر مدہوشی کا عالم تو دیکھیں کہ
نظریں ملیں تو شاید بے ہوش ہو جائیں
ای میل پر کھلے عام خط کی بات نہیں یہ
وہ کچرے میں پھینکا کاغذ بھی کئی تہوں
میں لگا کر سینے میں چھپائیں
کوئی جان نہ لے ہماری اس خاموش محبت کو
سوچ اس خیال سے ہی لال ہو جائے
چھپ چھپ کر راشی پھل پڑھتے
کہ شاید آج ملاقات ہو جائے
ہونٹوں کو سیے چپ چاپ گھومتے
کہ بھول سے تیرا نام بھی لبوں پر نہ آ جائے
ایسی تھیں وہ محبتیں جہاں بنا دیکھے
کئی صدیاں گزر جائیں
- کتاب : Kya Keh Rahi hai Zindagi (Pg. 107)
- Author : Mamta Tiwari
- مطبع : Pahle Pahel Parkashan (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.