وہی بکرا
مرا مریل سا بکرا
جسے ببلو کے بکرے نے بہت مارا تھا وہ بکرا
وہ کل پھر خواب میں آیا تھا میرے
دہاڑیں مار کر روتا ہوا
اور نیند سے اٹھ کر ہمیشہ کی طرح رونے لگا میں
خطا میری تھی
میں نے ہی لڑایا تھا اسے ببلو کے بکرے سے
اسے معلوم تھا پٹنا ہے اس کو
مگر پھر بھی وہ اس موٹے سے جا کر بھڑ گیا تھا
مری عزت کی خاطر
وہ بھی قربانی سے بس کچھ دیر پہلے
مگر پاپا تو کہتے ہیں وہ جنت میں بہت آرام سے ہوگا
وہاں انگور کھا کر خوب موٹا ہو گیا ہوگا
تو کیوں روتا ہے وہ خوابوں میں آ کر
وہ کیوں روتا ہے آ کر خواب میں یہ تو نہیں معلوم مجھ کو
مجھے تو یہ پتا ہے
وہ جب جب خواب میں روتا ہوا آیا ہے میرے
تو اگلے روز ببلو کو بہت مارا ہے میں نے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 153)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.