روزہ خور سے انٹرویو
میں نے انٹرویو کیا کل ایک روزہ خور سے
میں زباں سے بولتا تھا وہ شکم کے زور سے
میں نے پوچھا آپ نے روزہ یہ کیوں رکھا نہیں
پیٹ دکھلانے لگا بولا کہ یوں رکھا نہیں
روزہ یوں رکھا نہیں چلتی نہیں باد صبا
موسم گرما میں روزے آئے ہیں اس مرتبہ
جاب کرنی ہے ضروری کام کرنا ہے مجھے
کوک پزّا کے سہارے شام کرنا ہے مجھے
میں نے لسی کے گلاسوں میں پیا کچھ اور ہے
دوپہر میں مرغ کھانے کا مزا کچھ اور ہے
دن میں کھانے کے لیے اقرار کر لیتا ہوں میں
شام کو مسجد میں بھی افطار کر لیتا ہوں میں
کوئی شے کھاتے ہوئے میں نے چھپائی ہی نہیں
آج تک میری ہوئی روزہ کشائی ہی نہیں
روزہ خوری پر مری دنیا کو حیرانی نہیں
روزہ یوں رکھا نہیں بجلی نہیں پانی نہیں
میں جو بے روزہ ہوں یہ بھی تاجروں کا ظرف ہے
سو روپے اجرت ہے میری سو روپے کا برف ہے
روح افزا کے بنا دنیا کی حوریں رہ گئیں
روزہ داروں کے لیے سوکھی کھجوریں رہ گئیں
روزہ یوں رکھا نہیں ہو جائے گا کھانا خراب
لنچ پر آئے گی کل ہوٹل میں رشک ماہتاب
میں ہوں شاعر مہرباں ہے مجھ پہ خلاق ازل
پیش کرنی ہے مجھے محفل میں اک تازہ غزل
اجر روزہ کیا ہے یہ شعروں میں بتلاؤں گا میں
لنچ میں افطار کی تشریح بن جاؤں گا میں
بھوک اور شاعر کا چوں کہ چولی دامن کا ہے ساتھ
مجھ سے بڑھ کے جانتا ہے کون روزہ کی صفات
پندرہ گھنٹے کا روزہ ہر جوان و پیر کا
شام کرنا صبح کا لانا ہے جوئے شیر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.