Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روزہ خور سے انٹرویو

خالد عرفان

روزہ خور سے انٹرویو

خالد عرفان

MORE BYخالد عرفان

    میں نے انٹرویو کیا کل ایک روزہ خور سے

    میں زباں سے بولتا تھا وہ شکم کے زور سے

    میں نے پوچھا آپ نے روزہ یہ کیوں رکھا نہیں

    پیٹ دکھلانے لگا بولا کہ یوں رکھا نہیں

    روزہ یوں رکھا نہیں چلتی نہیں باد صبا

    موسم گرما میں روزے آئے ہیں اس مرتبہ

    جاب کرنی ہے ضروری کام کرنا ہے مجھے

    کوک پزّا کے سہارے شام کرنا ہے مجھے

    میں نے لسی کے گلاسوں میں پیا کچھ اور ہے

    دوپہر میں مرغ کھانے کا مزا کچھ اور ہے

    دن میں کھانے کے لیے اقرار کر لیتا ہوں میں

    شام کو مسجد میں بھی افطار کر لیتا ہوں میں

    کوئی شے کھاتے ہوئے میں نے چھپائی ہی نہیں

    آج تک میری ہوئی روزہ کشائی ہی نہیں

    روزہ خوری پر مری دنیا کو حیرانی نہیں

    روزہ یوں رکھا نہیں بجلی نہیں پانی نہیں

    میں جو بے روزہ ہوں یہ بھی تاجروں کا ظرف ہے

    سو روپے اجرت ہے میری سو روپے کا برف ہے

    روح افزا کے بنا دنیا کی حوریں رہ گئیں

    روزہ داروں کے لیے سوکھی کھجوریں رہ گئیں

    روزہ یوں رکھا نہیں ہو جائے گا کھانا خراب

    لنچ پر آئے گی کل ہوٹل میں رشک ماہتاب

    میں ہوں شاعر مہرباں ہے مجھ پہ خلاق ازل

    پیش کرنی ہے مجھے محفل میں اک تازہ غزل

    اجر روزہ کیا ہے یہ شعروں میں بتلاؤں گا میں

    لنچ میں افطار کی تشریح بن جاؤں گا میں

    بھوک اور شاعر کا چوں کہ چولی دامن کا ہے ساتھ

    مجھ سے بڑھ کے جانتا ہے کون روزہ کی صفات

    پندرہ گھنٹے کا روزہ ہر جوان و پیر کا

    شام کرنا صبح کا لانا ہے جوئے شیر کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے