روپوش ہونے کا دن
افق والے تہہ خانے سے
وہ بر آمد ہوا دن
جو قرنوں پہ بھاری ہے
آنکھوں کے آگے
اندھیرے کا ملبہ گراتا ہے
چوطرف گھیرا بناتا ہے
ہیبت بڑھاتا ہے
مخبر
بڑے آتشی شیشے سے
راستوں کا گھنا جال تکتا ہے
باہر
تغارے کے نیچے قدم کے نشاں کو چھپایا ہوا ہے
لحد کی ذرا سی جگہ کو
فلک زار گنبد بنایا ہوا ہے
گھروں کی چھتیں اڑنے بجلی کڑکنے
معاً قرص خورشید چھپنے
سفیدی بھرے آسمانی کنارے کے تاریک ہونے کا دن آ گیا ہے
شرارت سے سرشار
بہنوں کے خاموش ہونے کا
اور ماں کے خاموش ہونے کا دن آ گیا ہے
مری ماں
مری ان کہی باتیں ایسے سمجھتی تھی
داؤد جیسے پرندوں کی باتیں سمجھتا تھا
ماں کی محبت بھری گود آٹے کا پیڑا تھی
جب میں ہمکتا
تو ماں کی محبت بھری گود ایسے پگھلتی تھی
داؤد کے ہاتھ میں جیسے لوہا پگھلتا تھا
میں ٹوٹتا تو
حرارت بھری گود میں
ایسے جڑتا تھا
سارہ کے خاوند کی آواز پر
جس طرح مرغ جڑتا تھا
اور دل تشکر سے بھرتا تھا
سارہ کے خاوند کا دل
ان پہاڑوں کے پیچھے
کہیں پر صفا اور مروہ نہیں تھی
جہاں ماں مری دوڑ سکتی
پھٹے ناخنوں اور رعشہ زدہ جسم سے
وہ محبت بھرے گرم پانی چمکتے ہوئے آنسوؤں جیسے پانی کی خواہش میں
کیسے کنواں کھود سکتی
جہاں پر نہ پانی کی روشن جبیں تھی
نہ پانی تھا
میں نے کہا تھا کہ ماں
میرے لوہے کی صورت پگھلنے مرے مرغ کی طرح
ٹکڑوں میں تقسیم ہونے کا دن آ گیا ہے
زمانوں تلک
تیرے رونے کا
بہنوں کے خاموش ہونے کا
اور میرے روپوش ہونے کا دن آ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.