روح آشوب
میں داستانوں میں کھو گیا ہوں
جہاں پہ ہر آنکھ بے مروت
جہاں پہ ہر شکل اجنبی ہے
جہاں اندھیروں میں بے نیازی
جہاں اجالوں میں بے رخی ہے
جہاں شب و روز کا تسلسل
جنوں کو زنجیر ہو گیا ہے
جہاں ہر اک ساز کا ترنم
جہاں ہر اک دل ہے زخم خوردہ
ہر ایک امید سر بہ زانو
ہر ایک احساس زرد رو ہے
نہ اب مرے ہاتھ میں قلم ہے
نہ اب مرے لب پہ مدعا ہے
نہ آرزو ہے نہ کچھ تقاضا
نہ کوئی شکوہ نہ کوئی غم ہے
نہ درد دل ہے نہ چشم نم ہے
یہ کیسی دنیا میں قید ہوں میں
یہ کن زمانوں میں کھو گیا ہوں
مرے رفیقو مجھے بچاؤ
تلاش کرکے کہیں سے لاؤ
وہ میری دنیا حقیقتوں کی
وہ میری دنیا صداقتوں کی
وہ میری یادوں کی شوخ دنیا
جو آب کہیں اور بس رہی ہے
اسے صدا دو اسے بلاؤ
کہ میں فسانوں میں کھو گیا ہوں
میں وقت کی رات کا مسافر
میں گور احساس کا مجاور
گزشتہ لمحوں شکستہ چہروں
بجھے مکانوں میں کھو گیا ہوں
کوئی مجھے ڈھونڈنے تو آئے
کوئی مرا کھوج تو لگائے
وجود کے واہموں سے پیچھے
عدم کے صحرائے بے نشاں میں
مرے تخیل کے زرد پیکر
جو شہر تخلیق کر چکے ہیں
انہیں سنوارے انہیں بسائے
محبتوں سے عبادتوں سے
چراغ آنکھوں کی روشنی سے
مرے ستاروں کو جگمگائے
مری زمینوں کو نور بخشے
ہزارہا چاند اور سورج
مری جبیں پر بجھے ہوئے ہیں
کھڑا ہوں پاتال پر ازل کے
میں آسمانوں میں کھو گیا ہوں
نہ میں کسی لب پہ جھلملایا
نہ میں کسی گوش ہی میں اترا
نہ صفحۂ سادہ کی جبیں پر
کسی نے مدت سے مجھ کو لکھا
نہ میرے معنی نہ کوئی صورت
نہ کہنے والے سے کوئی رشتہ
نہ سننے والے سے کوئی نسبت
ہوں ایک حرف قدیم گویا
نئی زبانوں میں کھو گیا ہوں
یہ میری یادوں کے سرد سائے
یہ میرے خوابوں کے زرد چہرے
رفاقتوں کے نحیف بازو
عداوتوں کے شکستہ خنجر
گزشتہ رعنائیوں کے پیکر
پرانی راہیں پرانے منظر
میں جن بہانوں سے جی رہا تھا
انہی بہانوں میں کھو گیا ہوں
میں داستانوں میں کھو گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.