روح کی موت
چمک سکے جو مری زیست کے اندھیرے میں
وہ اک چراغ کسی سمت سے ابھر نہ سکا
یہاں تمہاری نظر سے بھی دیپ جل نہ سکے
یہاں تمہارا تبسم بھی کام کر نہ سکا
لہو کے ناچتے دھارے کے سامنے اب تک
دل و دماغ کی بے چارگی نہیں جاتی
جنوں کی راہ میں سب کچھ گنوا دیا لیکن
مرے شعور کی آوارگی نہیں جاتی
نہ جانے کس لئے اس انتہائے حدت پر
مرا دماغ سلگتا ہے جل نہیں جاتا
نہ جانے کیوں ہر اک امید لوٹ جانے پر
مرے خیال کا لاوا پگھل نہیں جاتا
نہ جانے کون سے ہونٹوں کا آسرا پا کر
تمہارے ہونٹ مری تشنگی کو بھول گئے
وہی اصول جو محکم تھے نرم سائے میں
ذرا سی دھوپ میں نکلے تو جھول جھول گئے
- کتاب : Kulliyat-e-Mustafa Zaidi(Roshni) (Pg. 70)
- Author : Mustafa Zaidi
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.