روحوں کا حوالہ پیار
بندھے ہاتھوں میں ہم نے
صبح نو کے چراغ اٹھا رکھے ہیں
اپنی آنکھوں کو روشنی کا حوالہ دے کر
کتاب ہجر میں ستاروں کو اجال رکھا ہے
کبھی تو لے آئیں گی کوئی چاند
میری شام کی چوکھٹ پر میری آنکھیں
جو انتظار کی دہلیز پر ستارہ بنی بیٹھی ہیں
کبھی تو طلوع آفتاب شب کے دہانے پر
شبنم کے قطروں کو موتی بنا دے گا
ہے مشکل میں جان ہماری لیکن
زندگی کی چوکھٹ پر جینے کا سامان کئے بیٹھے ہیں
تم سے بچھڑ کر ہم نے شہ رگ نہیں کاٹی
تم کیا جانو شب فرقت کے عذاب جان لیوا تو ہیں مگر
عشق کی اس دھیمی آنچ پر
جلنے کا جو مزہ ہے وہ تمہارے میکدے کے
جام توڑ توڑ کر بھی نہ ملا ہم کو
دیکھو یہ جو چار سو ویرانیاں تنہائیاں اور خاموشیاں ہیں
یہ تمہارے دیس سے ہی آئی ہیں
اب رفاقت کے شب و روز کا اتنا تو حق ہم پر واجب ہے
کہ تمہاری دی ہوئی حسرتوں کو
دل کے مدفن پر تھوڑی سی جگہ دے دیں
سنو ہم زندہ ہیں زندان محبت میں
جو اگر ہو کبھی ممکن تو کوئی قصہ وفا کا
ہمارے نام لکھ دینا
ہم شہر محبت کے ڈسے ہوئے مکیں ہیں
ہماری روحوں کا حوالہ بس پیار لکھ دینا
ہمارے دل کے مدفن پر یادوں کے گلاب سجانا
جو تمہارے شہر کی ہوائیں ہیں
ان کو ہماری گلی کا پتہ دے دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.