Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روپ نگر کی سیر

شبنم کمالی

روپ نگر کی سیر

شبنم کمالی

MORE BYشبنم کمالی

    ننھے منے دو بچوں کی ہے دلچسپ کہانی

    روپ نگر کی سیر کریں گے بات جو دل میں ٹھانی

    لاکھ منایا ماں نے لیکن بات نہ اس کی مانی

    صبح سویرے گھر سے نکلے گھر والوں سے چھپ کے

    چلتے چلتے دونوں بچے اک جنگل میں پہنچے

    شدت کی گرمی تھی اس پہ دونوں ہی تھے بھوکے

    تھوڑی دیر چلے جنگل میں دیکھا باغ انوکھا

    پھول کھلے تھے رنگ برنگے جوہی بیلا چمپا

    ننھا سا اک پیڑ بھی دیکھا پھل تھا جس کا میٹھا

    پھل کھایا دونوں نے مل کر اپنی پیاس بجھائی

    اتنے میں اک ننھی بچی سامنے ان کے آئی

    آگے بڑھ کر بولی تم ہو کون بتاؤ بھائی

    سچ سچ بولو کیوں تم دونوں میرے دیس میں آئے

    یہ وہ دیس ہے بھائی اس میں جو آئے رہ جائے

    روپ نگر میں کوئی آ کر کیسے جانے پائے

    بات سنی جب بچوں نے تو اپنا حال بتایا

    روپ نگر کا شوق ہی ہم کو اس جنگل میں لایا

    برسوں سے تھی جس کی خواہش اس کو دیکھ تو پایا

    سن کر بچی ہنس کر بولی آؤ شہر دکھائیں

    سونے چاندی کے محلوں کی تم کو سیر کرائیں

    بھوکے ہو تو گھر پہ چل کر پہلے کھانا کھائیں

    جگ مگ کرتی سڑکیں دیکھیں دیکھے محل دو محلے

    ایسی دنیا ان بچوں نے کب دیکھی تھی پہلے

    بچے بوڑھے اور جواں تھے سب اخلاق کے پتلے

    ننھی بچی نے دونوں کو اپنا بھائی سمجھا

    اس کے ابو امی نے بھی پیار سے ان کو رکھا

    اچھے کھانے خوب دئے پھر اچھا اچھا کپڑا

    لیکن اک بچے کو اپنی ماں کی یاد جو آئی

    رو رو کر امی امی کو پھر آواز لگائی

    ہاتھ پکڑ کر کوئی بولا کیوں روتے ہو بھائی

    آنکھ کھلی تو امی بولیں دیکھ رہے تھے سپنا

    شاہد میری باتیں مانو سن لو میرا کہنا

    روپ نگر جانے کو جھگڑا ہرگز اب مت کرنا

    نانی اماں کے قصے کو بالکل جھوٹ سمجھنا

    ورنہ میری مار سے مشکل ہے اب تیرا بچنا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے