روپ نگر کی سیر
ننھے منے دو بچوں کی ہے دلچسپ کہانی
روپ نگر کی سیر کریں گے بات جو دل میں ٹھانی
لاکھ منایا ماں نے لیکن بات نہ اس کی مانی
صبح سویرے گھر سے نکلے گھر والوں سے چھپ کے
چلتے چلتے دونوں بچے اک جنگل میں پہنچے
شدت کی گرمی تھی اس پہ دونوں ہی تھے بھوکے
تھوڑی دیر چلے جنگل میں دیکھا باغ انوکھا
پھول کھلے تھے رنگ برنگے جوہی بیلا چمپا
ننھا سا اک پیڑ بھی دیکھا پھل تھا جس کا میٹھا
پھل کھایا دونوں نے مل کر اپنی پیاس بجھائی
اتنے میں اک ننھی بچی سامنے ان کے آئی
آگے بڑھ کر بولی تم ہو کون بتاؤ بھائی
سچ سچ بولو کیوں تم دونوں میرے دیس میں آئے
یہ وہ دیس ہے بھائی اس میں جو آئے رہ جائے
روپ نگر میں کوئی آ کر کیسے جانے پائے
بات سنی جب بچوں نے تو اپنا حال بتایا
روپ نگر کا شوق ہی ہم کو اس جنگل میں لایا
برسوں سے تھی جس کی خواہش اس کو دیکھ تو پایا
سن کر بچی ہنس کر بولی آؤ شہر دکھائیں
سونے چاندی کے محلوں کی تم کو سیر کرائیں
بھوکے ہو تو گھر پہ چل کر پہلے کھانا کھائیں
جگ مگ کرتی سڑکیں دیکھیں دیکھے محل دو محلے
ایسی دنیا ان بچوں نے کب دیکھی تھی پہلے
بچے بوڑھے اور جواں تھے سب اخلاق کے پتلے
ننھی بچی نے دونوں کو اپنا بھائی سمجھا
اس کے ابو امی نے بھی پیار سے ان کو رکھا
اچھے کھانے خوب دئے پھر اچھا اچھا کپڑا
لیکن اک بچے کو اپنی ماں کی یاد جو آئی
رو رو کر امی امی کو پھر آواز لگائی
ہاتھ پکڑ کر کوئی بولا کیوں روتے ہو بھائی
آنکھ کھلی تو امی بولیں دیکھ رہے تھے سپنا
شاہد میری باتیں مانو سن لو میرا کہنا
روپ نگر جانے کو جھگڑا ہرگز اب مت کرنا
نانی اماں کے قصے کو بالکل جھوٹ سمجھنا
ورنہ میری مار سے مشکل ہے اب تیرا بچنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.