دو عالم کی سیاحی میں
گزرے ہیں نکہت نکہت
میرے لب
اجلے پستانوں سے
زیر ناف
گھنی راتوں کے ایوانوں سے
بھیگی بھیگی کھال کی اندھی رونق سے واقف ہوں میں بھی
جسموں سے سیلابی پیچ و خم سے گھس کر
لمحہ لمحہ جان گنوائی ہے میں نے بھی
جھاگ بنا کر ہستی اپنی
مٹی کے سپنے دھوتا ہوں
تیرے خلیوں کے حلقوں میں
ایک شفاف فلک بوتا ہوں
تند مساموں کی آنکھوں میں
اپنے چہرے کو کھوتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.