اس لئے
آپ کو بھیجا تھا
وہ سادہ کاغذ
اک کوئی حرف مناسب سا
میسر ہی نہ تھا
اجنبی جیسے تھے انداز تخاطب سارے
کوئی پیکر بھی مری سوچ سا
پیکر ہی نہ تھا
کتنے القاب تھے
میں لکھا کیا کاٹا کیا
کتنے اوراق میں
بے وجہ یوں ہی پھاڑا کیا
دل کی ضد برتا ہوا لفظ
نہ برتا جائے
اک الگ سب سے کوئی حرف
تراشا جائے
آپ پابندیٔ آداب کی شرطیں رکھیں
دل گرانباریٔ الفاظ سے الجھا جائے
سوچتے سوچتے بس سادہ ورق بھیج دیا
آپ ہی لکھیے کہ کیا آپ کو لکھا جائے
اک شکستہ سا
پرانا سا
ادھورا سا یہ خط
آج پایا تو ادھڑنے لگے ٹانکے دل کے
دل پہ لکھے تھے جو اوراق
وہ سب پھاڑ دئے
ایک بس سادہ ورق سینت کے رکھا میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.