صادقین
تم ٹھٹھرتی گزرتی ہوئی شام کی مد بھری روشنی سے
چرائے ہوئے چار پل کی کتھا
سن سکو تو سنو
صادقین اک گلی میں کھڑا تھا
نسق و تعلیق کی الجھنوں میں گھری زندگی
اک گلی
جس کے چاروں طرف
حسرتوں کا خط نسخ
فیثا غورث کے مسئلوں میں الجھا ہوا
لا سعی پڑھ رہا تھا
صادقینی فراست ریاضت کی منزل پہ فائز عبادت کا رس پی رہی تھی
چاند کی گردشیں پوری ہونے نہ پائی تھیں اس رات بھی
جب اسے اس کے فن نے
خداوند سے محو سخن دیکھ کر
ایک بھر پور تعظیمی سجدہ کیا
نقرئی روشنی اس کے ماتھے سے پھوٹی تھی جس نے گلی کو معطر کیا
نسق و تعلیق کی الجھنوں میں گھری زندگی اک گلی
جس کے دوجی طرف
علم و عرفان کے شاخ امکان کے دائرے بن چکے حاشیے لگ چکے تھے
مگر وہ الٰہی صفت پینٹ کی بوتلیں کاغذوں پر انڈیلے ہوئے
نقش گردی میں کھویا رہا
اسے اس سے مطلب ہی کیا تھا کہ کون اس کے کھینچے ہوئے اک ثلث حاشیے تک پہنچنے کی خاطر مرے جا رہا ہے
مگر رات کے اک پہر
چاند جب بادلوں میں چھپا
اہرمن نے کہا
میرا اک نقش بھی بکنے والا نہیں
تو اب ایسا کرو اس کی ہر قوس پر اسم اعظم لکھو
اور پھر سالہا سال تک
صادقین اسم اعظم بنا
پینٹ کی ڈبیوں پر اسے پھونکا جاتا رہا
نقش گر اسم اعظم کا چھلا پہن کر اسی نام کا ورد کرتے رہے
بے زباں کینوس کی ہر اک قوس میں رنگ بھرتے رہے
عقل و وجدان کی راگنی جس کو شب بانسری نے دنوں کو صدائیں لگاتے ہوئے پیرہن کر لیا صادقین اس کے سر سے نئے راگ ایجاد کرتا رہا
اس کی پینٹنگ میں رومی کے افلاک
ایسے زمیں بوس تھے جیسے کیکٹس خود اپنے ہی ماحول سے لڑ جھگڑ ریت کی وادیوں میں بنا بارشوں کے ہرا رنگ اوڑھے رہے
مگر رفتہ رفتہ دنوں کی مسافت
نے اس کو مگن کر دیا
وہ رنگوں بھرے کارخانے میں خالی نگاہوں سے بس کینوس کو ہی تکتا رہا اب جہاں کچھ نہ تھا
نہ تخلیق کی ت نہ ترتیب کی ب
نہ رنگوں کا ر نہ کاری گری کی وہ ی
بس تلاطم خیالوں کی خ
زلف اشکال شانوں پہ بکھری ہوئی
جہد مسمار چادر میں لپٹی ہوئی
بے ثباتی فراموشیوں کی خبر
نستعلیقی لکیروں میں الجھی ہوئی زندگی
صادقینی سفر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.