سائے کا سفر
سرپٹ بھاگتے آدمیوں کے
سائے کٹ کر
ریل کے ڈبوں کی قبروں میں گرتے جائیں
ہانپتے پہیے
سمتوں کے گونگے ساگر میں
شور مچائیں
آنکھوں میں آنسو لہرائیں
ہونٹوں پر بوسے کمھلائیں
روح الجھتی جائے
سوچ رہا ہوں
اپنے دھیان کا پردہ کھینچ کے
سب چہروں کے چاند بجھا دوں
سب سمتوں اور سب رستوں کو چکمہ دوں
اور کہیں نہ جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.