سحر تھا جس کی باتوں میں
نخل ثمر تھا
جس کے ہاتھوں میں
جادو بیاں ایسا
جو بانجھ زمینوں سے فصلیں اگا گیا
وجود کی بے معنی کتابوں میں
ہمیں درس عبرت دے گیا
موت اور زیست کے درمیاں
کتنے فاصلے مسدود کر گیا
تجربات کا بس اپنے پیالوں میں گھول کر
شاخوں میں آنسو کھلا گیا
لے آیا وہ سوغات
جو زخم دل کا مداوا بھی بنی
قدرت نے اس کو بخشی
دیار شوق کی رہبری
ہر لمحہ جس نے کی اپنی ذات کی نگہبانی
ترقی پسندوں میں ساحرؔ
ایک نرالا شاعر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.