ساحرہ
وہ ساحرہ تھی یا کسی خیال کا وجود تھی
خودی میں ایک خواب تھی یا خواب کی نمود تھی
وہ آنکھ تھی یا جل رہے تھے سرد رات کے دیے
وہ سانس تھی کہ چل رہے تھے خوشبوؤں کے قافلے
وہ رہ گزر پہ چل رہی تھی منظروں کے درمیاں
وہ سائباں کئے ہوئے تھی سر پہ اس کے کہکشاں
اتر کے دل کی وادیوں میں ایک کام کر گئی
تمازتوں کے شہر میں حسین شام کر گئی
جمال حسن یار کی وفا بھی کیا ہی خوب تھی
کمال دلبری کی وہ ادا بھی کیا ہی خوب تھی
وہ تتلیوں کے رنگ سا بنا ہوا تھا پیرہن
گلاب موسموں میں جیسے گھل رہا تھا گل بدن
وہ جگنوؤں کے دیس میں کھلی کھلی سی چاندنی
وہ چاندنی کے بھیس میں رکے رکے سے مہر و ماہ
وہ منظروں پہ کھل رہا تھا اس کا حسن جاوداں
قدم قدم پہ ہو رہے تھے اس پہ آ کے مہرباں
وہ بولتی تو لفظ اس کے ہونٹ چومتے تھے نا
وہ گنگنا رہی تھی تو شجر بھی جھومتے تھے نا
وہ زلف تھی کہ رات کا سماں بنا رہی تھی یار
وہ مسکرا کے منظروں کا دل جلا رہی تھی یار
وہ دھڑکنوں کے ساز پر بھی زندگی کا رقص تھا
وہ آئنہ مثال تھی یا خوشبوؤں کا عکس تھا
وہ چوڑیوں کی تال پر بھی کیف تھا فضاؤں میں
وہ سرمئی سی شام میں کسی حسین گاؤں میں
تھی روبرو تو یوں لگا کہ چاند آ گیا کوئی
فلک پہ آٹھ رنگ کی دھنک بنا گیا کوئی
وہ ہاتھ تھام کر مرا چلی تو پھول کھل اٹھے
وہ طاقچوں میں منتظر چراغ خود ہی جل اٹھے
وہ ساتھ ساتھ تھی تو پھر زماں بدلنے لگ گئے
زماں تو پھر زماں بھلا جہاں بدلنے لگ گئے
گزار لی جو اس کے سنگ زندگی تمام تھی
بڑی حسین صبح تھی بڑی حسین شام تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.