سالگرہ
کون گستاخ ہے کیا نام ہے کیوں آیا ہے
پہرے والو اسے خنجر کی انی سے روکو
اپنی بندوقوں کی نالی سے ڈراؤ اس کو
اور اس پر جو نہ مانے اسے توپوں کی سلامی دے دو
جشن کا دن ہے مری سالگرہ کا دن ہے
آج محلوں میں جلیں گے مہ و انجم کے چراغ
آج بجھتے ہوئے چہروں کی ضرورت کیا ہے
آج مایوس نگاہوں کی ضرورت کیا ہے
کون بے باک ہے بڑھتا ہی چلا آتا ہے
پہرے والو اسے خنجر کی انی سے روکو
آدمی ہے کہ مرا وہم ہے آسیب ہے یہ
اس کے چہرے پہ تو زخموں کے نشاں تک بھی نہیں
گولیاں اس کے سیہ سینے سے ٹکرا کے چلی آتی ہیں
اس کے ہونٹوں پہ تبسم ہے کہ منہ کھولے ہوئے
اژدہا تخت نگلنے کو چلا آتا ہے
موت کس بھیس میں آئی ہے مجھے لینے کو
آج کیوں آئی ہے کیوں آئی ہے کیوں آئی ہے
میں تجھے گوہر و الماس دئے دیتا ہوں
تیرے ٹھٹھرے ہوئے ہاتھوں کو حرارت دوں گا
جشن کا دن ہے مری سالگرہ کا دن ہے
کون ہو کون ہو تم
اے غریبوں کے خداوند امیروں کے رفیق
میں سمجھتا تھا مجھے آپ نہ پہچانیں گے
میں نے انگریز کی جیلوں میں جوانی کاٹی
میں نے ٹھٹھرے ہوئے ہاتھوں سے جلائے ہیں دئے
جن کی لو آج بھی طوفانوں سے ٹکراتی ہے
جن کو انگریز کی پھونکوں نے بجھانا چاہا
اور خود ان کی زباں جل کے سیہ فام ہوئی
وہ دیے آج بھی برلاؤں کی چیخوں سے لڑے جاتے ہیں
آپ کو یاد نہ ہوگا شاید
کون ہو کون ہو تم
میں نے تاریخ کی لہروں میں روانی دے دی
میں نے بوڑھوں کی رگ و پے میں جوانی دے دی
میں نے جھکتے ہوئے شانوں کو توانائی دی
کارخانے مری آواز سے بیدار ہوئے
اور اک میری ہی آواز نہیں گونجی تھی
سیکڑوں وقت سے ہارے ہوئے انسان اٹھے
کہرۂ وقت پہ چھانے کے لئے
کون ہو کون ہو تم
اوراق میں ہی نہیں آیا ہوں
سیکڑوں وقت کے مارے ہوئے انسان بھی ہیں
سیکڑوں وقت پہ چھائے ہوئے انسان بھی ہیں
کون ہو کون ہو تم
آج بھی کھیتیوں میں بھوک اگا کرتی ہے
کارخانوں میں دھوئیں کے بادل
طوق اور آہنی زنجیروں میں ڈھل جاتے ہیں
کون ہو کون ہو تم
آپ انسان کی عظمت پہ یقیں رکھتے ہیں
آپ کے حکم نے کتنوں کی زبانیں سی دیں
آپ کی مملکت عدل میں کتنے بیمار
قید تنہائی میں دم توڑ چکے
کون ہو کون ہو تم
آپ کی بیڑیاں افراد کو پابند بنا سکتی ہیں
آپ کی بیڑیاں انسان کو پابند نہیں کر سکتیں
کل یہی شمع جو سینے میں فروزاں ہے آج
آپ کے سارے طلسمات جلا ڈالے گی
کل انہیں کھیتوں میں اجڑے ہوئے کھلیانوں میں
سالہا سال کی پامال زمیں
اپنے سینے کے خزانوں کو لٹاتی ہوگی
کارخانے بھی سیہ کار خداؤں سے رہائی پا کر
لاکھوں انسانوں کی تسکین کا ساماں ہوں گے
اک نئے عہد نئی زیست کا عنواں ہوں گے
اور پھر وقت کا بے باک مورخ آ کر
سرخ پرچم کو سلامی دے گا
کون ہو کون ہو تم
بھاردواج
- کتاب : Aina Khane (Pg. 204)
- Author : Akhtar payami
- مطبع : Zain Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.