سانپ کا سایہ خواب مرے ڈس جاتا ہے
کتنی دفعہ تو
بڑھا، رکا میں اس کی جانب
صدیوں وہ مہکا کر میرا ظاہر و باطن
کئی یگوں تک، اس نے مجھ کو یاد کیا
اور کہا یہ، ندی ہوں میں
ناؤ بنو تم ڈولو مجھ پر
جھوم اٹھو تن کی چاندی سونا پا کر
لیکن میرے جسم کے ویرانے سے کوئی
ہر دم مجھ کو تاک رہا ہے
تن سے آگے
من نگری میں جھانک رہا ہے
نیند نشے کے
گیان دھیان میں سان رہا ہے
سر سے قدم تک تان رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.