سانپ کمرہ اور میں
تنگ کمرے میں کچھ سانپ ہیں
اور میں
فرش پر لال آنکھیں دکھاتے ہوئے سرخ انگاروں سے
خود کو محفوظ رکھنے میں مصروف ہوں
اور کمرے کی چھت
روشنی کی لکیریں سمیٹے کھڑی ہے
غرض
پاؤں کو سرخ انگاروں سے
سر کو چبھتی ہوئی روشنی کی لکیروں سے محفوظ رکھنے میں میں
منہمک ہوں
کالے پیلے ہرے
سانپ بھی
مجھ کو ڈسنے چلے آ رہے ہیں
مگر میں انہیں مار ڈالوں گا اک دن یہ مجھ کو یقیں ہے
پھر اچانک میں یہ سوچتا ہوں
میرے کمرے میں روزن نہیں ہے کوئی
جس سے باد صبا چپکے در آ کے شعلوں کو دہکا سکے
بلب خاموش ہے
پھر بھلا سانپ کیوں آئیں گے
جسم سے وسوسوں کی یہ بوسیدہ چادر ہٹا کر
صاف ستھرے سے بستر پہ میں سو رہا ہوں
کیوں کہ پچھلے جنم سے میں نردوش ہوں
مرا تنگ کمرہ
مجھے دیر سے تک رہا ہے
- کتاب : Shahre be Chiragh Mein (Pg. 27)
- Author : Saeed Arifi
- مطبع : Pahchan Publications (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.