سانپ کو پکڑ لو
مندر کی روشنی میں
مسجد کی روشنی میں
کیوں کہرا بڑھ رہا ہے
کیوں کہرا چھا رہا ہے
دیوار پر یہ کالی
تصویر کس نے کھینچی
کس نے بنا دیا ہے
کہرے کا زرد چہرہ
اک درمیاں ہمارے
کیوں چیختی بلائیں
آنگن میں ناچتی ہیں
معصوم زرد چہرے
کمروں میں چھپ رہے ہیں
ماؤں کی گود خالی
بہنوں کی مانگ سونی
یہ کون آ رہا ہے
دہشت کا روپ دھارے
مندر کی روشنی میں
مسجد کی روشنی میں
وہ کون ہے جو یارو
تلوار کے قلم سے
تقدیر لکھ رہا ہے
میری اور تمہاری
وہ کون ہے جو چھپ کر
نیزے چلا رہا ہے
یہ آسماں کی لالی
مہندی کی ہے یا خوں کی
کیوں کہرا چھا رہا ہے
کیوں کہرا بڑھ رہا ہے
آنکھوں میں کیوں ہماری
دھواں سا تیرتا ہے
مندر کی روشنی میں
مسجد کی روشنی میں
محبوب کی گلی میں
بارود کی مہک ہے
سورج پگھل رہا ہے
دھرتی لرز رہی ہے
اک آگ سی لگی ہے
سہمی ہوئی ہوائیں
سہمی ہوئی فضائیں
گلشن جھلس رہا ہے
بستی اجڑ رہی ہے
محبوب کی گلی میں
یہ کون رو رہا ہے
یہ کس کا گھر جلا ہے
یہ کس کا گھر لٹا ہے
دل میں ہے خوف طاری
لب سل گئے ہیں میرے
لب سل گئے تمہارے
مندر کی روشنی میں
مسجد کی روشنی میں
کیسے یقین کر لوں
انسان مر گیا ہے
کیسے یقین کر لوں
کہرے کا زرد چہرہ
ہے درمیاں ہمارے
کیسے یقین کر لوں
محبوب کی گلی میں
بارود کی مہک ہے
دیکھو کہیں یہ چہرہ
بدنام ہو نہ جائے
دیکھو کہیں یہ کہرہ
ہر دل میں بھر نہ جائے
آؤ اسے پکڑ لیں
جو سانپ بن گیا ہے
مندر کی روشنی میں
مسجد کی روشنی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.