Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سانپ کو پکڑ لو

آشا پربھات

سانپ کو پکڑ لو

آشا پربھات

MORE BYآشا پربھات

    مندر کی روشنی میں

    مسجد کی روشنی میں

    کیوں کہرا بڑھ رہا ہے

    کیوں کہرا چھا رہا ہے

    دیوار پر یہ کالی

    تصویر کس نے کھینچی

    کس نے بنا دیا ہے

    کہرے کا زرد چہرہ

    اک درمیاں ہمارے

    کیوں چیختی بلائیں

    آنگن میں ناچتی ہیں

    معصوم زرد چہرے

    کمروں میں چھپ رہے ہیں

    ماؤں کی گود خالی

    بہنوں کی مانگ سونی

    یہ کون آ رہا ہے

    دہشت کا روپ دھارے

    مندر کی روشنی میں

    مسجد کی روشنی میں

    وہ کون ہے جو یارو

    تلوار کے قلم سے

    تقدیر لکھ رہا ہے

    میری اور تمہاری

    وہ کون ہے جو چھپ کر

    نیزے چلا رہا ہے

    یہ آسماں کی لالی

    مہندی کی ہے یا خوں کی

    کیوں کہرا چھا رہا ہے

    کیوں کہرا بڑھ رہا ہے

    آنکھوں میں کیوں ہماری

    دھواں سا تیرتا ہے

    مندر کی روشنی میں

    مسجد کی روشنی میں

    محبوب کی گلی میں

    بارود کی مہک ہے

    سورج پگھل رہا ہے

    دھرتی لرز رہی ہے

    اک آگ سی لگی ہے

    سہمی ہوئی ہوائیں

    سہمی ہوئی فضائیں

    گلشن جھلس رہا ہے

    بستی اجڑ رہی ہے

    محبوب کی گلی میں

    یہ کون رو رہا ہے

    یہ کس کا گھر جلا ہے

    یہ کس کا گھر لٹا ہے

    دل میں ہے خوف طاری

    لب سل گئے ہیں میرے

    لب سل گئے تمہارے

    مندر کی روشنی میں

    مسجد کی روشنی میں

    کیسے یقین کر لوں

    انسان مر گیا ہے

    کیسے یقین کر لوں

    کہرے کا زرد چہرہ

    ہے درمیاں ہمارے

    کیسے یقین کر لوں

    محبوب کی گلی میں

    بارود کی مہک ہے

    دیکھو کہیں یہ چہرہ

    بدنام ہو نہ جائے

    دیکھو کہیں یہ کہرہ

    ہر دل میں بھر نہ جائے

    آؤ اسے پکڑ لیں

    جو سانپ بن گیا ہے

    مندر کی روشنی میں

    مسجد کی روشنی میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے