سانس خوشبو سے لدی جاتی ہے
جب اداسی در و دیوار پہ چھا جاتی ہے
دل کے تاروں میں کہیں سات سروں کی مالا
ایک خاموش چھناکے سے بکھر جاتی ہے
جب میں حالات کے بخشے ہوئے مایوس اندھیروں میں کہیں دور بھٹک جاتی ہوں
ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دینے لگتا
دل کسی زرد ستارے کا سوالی بن کر
گھپ اندھیرے میں کسی راہ کی ناکام طلب کرتا ہے
تب کہیں خضر صفت چاند نکل آتا ہے
شاخ جاں پر نئی امید کی کلیاں سی مہک اٹھتی ہیں
سانس خوشبو سے لدی جاتی ہے
مجھ پہ چلتا نہیں پھر گھور اندھیروں کا طلسم
کہ مجھے اس کی الوہی کرنیں
خود میں محصور کیے رہتی ہیں
چاند کا نور کہ مضراب کی مانند مری ذات کے سر
مجھ کو لوٹاتا ہے اک پیار بھری لے کے ساتھ
میں بھی ہنستی ہوئی دنیا میں پلٹ آتی ہوں
ان پلٹتے ہوئے لمحات کا اعزاز مرے چاند تجھے حاصل ہے
تیری دن رات کی گردش ہے مری ذات کے گرد
اور اک تیری کشش سے مرے دل دریا میں
ہر دم اک مد و جزر رہتا ہے
تجھ کو دیتا ہے تری ذات کا ایقان اگر میرا وجود
میں بھی تجھ سے تری کرنیں لے کر
اپنے قدموں کو جما پاتی ہوں
ہاں تجھے رب ازل
تا ابد یوں ہی مرے سر پہ چمکتا رکھے
میری ماں
عمر رواں کا احساس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.