Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سانسوں کی پیغمبری

قاضی سلیم

سانسوں کی پیغمبری

قاضی سلیم

MORE BYقاضی سلیم

    بارہا ایسی تنہائیوں میں

    کہ جب تیرگی بول اٹھے

    ذائقہ موسموں کا زباں پر یکایک بدل جائے

    ہم سب یہی سوچتے ہیں

    کہ شاید کوئی اور ہیں

    مگر کون؟

    وقفۂ عمر میں کس نے سمجھا ہے

    سب موت ہی کو وصال اپنا کہتے ہیں

    سب موت کے منتظر ہیں

    میں نے اور صرف میں نے

    تیری سانسوں میں

    تیری سانسوں میں

    اپنا امڈتا برستا ہوا سیل دیکھا ہے

    جو روز اول اور آخر مقدر ہے

    جو ابتدا انتہا ہے

    لوگ جس کے لیے موت کے منتظر ہیں

    لوگ بے وجہ کیوں موت کے منتظر ہیں؟

    کوئی شے جھیل کی تہہ میں جب ڈوبتی ہے

    تو اک بلبلہ جاگتا ہے

    کتنا بے چین سیماب پا

    راز تہہ کے اگلتا ہے اور ٹوٹتا ہے

    اسی دم

    سطح کو چومتی سب ہوائیں یہ کہتی ہیں

    ''کچھ بھی نہیں

    کسی تہہ میں گہرائی میں کچھ نہیں

    موت بے فیض سا سانحہ ہے''

    لوگ بے وجہ کیوں موت کے منتظر ہیں؟

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے