Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سارباں

MORE BYفہیم شناس کاظمی

    سارباں نکلے تھے جس وقت گھروں سے اپنے

    آشیانوں کو پرندے بھی نہیں چھوڑتے جب

    راستے

    رستوں کی آغوش ہی میں سوئے تھے

    اور ہوا

    سبز پہاڑوں سے نہیں اتری تھی

    آسماں پر ابھی تاروں کی سجی تھی محفل

    سارباں نکلے تھے جس وقت گھروں سے اپنے

    رنگ خوابوں میں ابھی گھلتے تھے

    جسم میں وصل کی لذت کا نشہ باقی تھا

    گرم بستر میں

    ''گل خوبی'' پریشاں تھی ابھی

    دودھ سے خوب بھرا

    ایک کٹورا تھا تپائی پہ دھرا

    سارباں نکلے تھے جس وقت سفر پر اپنے

    چار سو گہری خموشی تھی

    چاندنی ریت کے سینے پہ ابھی سوئی تھی

    اور دھیرے سے

    صبا خوشبوئیں بکھراتی تھی

    اوس سے بھیگی ہوئی

    گھاس کی ہر پتی جھکی جاتی تھی

    رات کے نیل میں کچھ نور گھلا جاتا تھا

    یہ جہاں آئینہ خانہ سا نظر آتا تھا

    سارباں گہری خموشی میں گھروں سے نکلے

    لو چراغوں کی انہیں جھانکتی تھی

    دھول قدموں سے لپٹتے ہوئے یہ کہتی تھی:

    تم کہیں جاؤ نہ ابھی

    سائے اشجار سے رستوں پہ اتر آئے تھے

    در و دیوار خموشی سے تھے فریاد کناں

    تھیں جگالی میں مگن اونٹنیاں

    گھنٹیاں جاگتی تھیں

    لذت وصل سے مدہوش ہوا جاگتی تھی

    پنکھڑی ہونٹوں پہ خاموش دعا جاگتی تھی

    چار سو گہری خموشی تھی

    فضا جاگتی تھی

    سارباں نکلے تھے جس وقت سفر پر اپنے

    مأخذ :
    • کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 230)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے