Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساربان

تابش کمال

ساربان

تابش کمال

MORE BYتابش کمال

    کھجوروں سے مہکی ہوئی شام تھی

    شتر پر مال و اسباب تھا اور میں اک سرائے کے در پر کھڑا

    رات کرنے کو اک بوریے کا طلب گار تھا

    ٹمٹماتی ہوئی شمع کی لو میں ابن تمامہ کا سایہ

    (جو ماحول گھیرے ہوئے تھا)

    اسے دیکھ کر یوں لگا جیسے وہ روشنی پھانکتا ہو

    قوی الجسامت

    حریص آنکھ سے لحظہ لحظہ ٹپکتی کمینی خوشی

    بھاؤ تاؤ میں چوکس چوکس

    عصا اور لٹکی ہوئی ریش

    (دو اژدہوں کی طرح)

    وو سرائے کی گندی فضا کو مہکتا ہوا خلد کہتا

    مسافر درم اور دینار دے کر وہاں خواب کرتے

    مجھے ام لیلیٰ کی فرمائش کھا گئی ہیں

    زمانے کا شتر آن پہنچا ہے ایسے کنوؤں تک جہاں تیل ہے

    میں مگر

    آج بھی اس سرائے میں ابن تمامہ سے باتیں کیے جا رہا ہوں

    ابھی ام لیلیٰ کی کچھ حسرتیں اور بھی ہیں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    ساربان نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے