Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساتھی

مجید امجد

ساتھی

مجید امجد

MORE BYمجید امجد

    پھول کی خوشبو ہنستی آئی

    میرے بسیرے کو مہکانے

    میں خوشبو میں خوشبو مجھ میں

    اس کو میں جانوں مجھ کو وہ جانے

    مجھ سے چھو کر مجھ میں بس کر

    اس کی بہاریں اس کے زمانے

    لاکھوں پھولوں کی مہکاریں

    رکھتے ہیں گلشن ویرانے

    مجھ سے الگ ہیں مجھ سے جدا ہیں

    میں بیگانہ وہ بیگانے

    ان کو بکھیرا ان کو اڑایا

    دست خزاں نے موج صبا نے

    بھولا بھٹکا ناداں قطرہ

    آنکھوں کی پتلی کو سجانے

    آنسو بن کر دوڑا آیا

    میری پلکیں اس کے ٹھکانے

    اس کا تھرکنا، اس کا تڑپنا

    میرے قصے میرے فسانے

    اس کی ہستی میری ہستی

    اس کے موتی میرے خزانے

    باقی سارے گوہر پارے

    خاک کے ذرے ریت کے دانے

    پربت کی اونچی چوٹی سے

    دامن پھیلایا جو گھٹا نے

    ٹھنڈی ہوا کے ٹھنڈے جھونکے

    بے خود آوارہ مستانے

    اپنی ٹھنڈک لے کر آئے

    میری آگ میں گھل مل جانے

    ان کی ہستی کا پیراہن

    میری سانس کے تانے بانے

    ان کے جھکولے میری امنگیں

    ان کی نوائیں میرے ترانے

    باقی سارے طوفانوں کو

    جذب کیا پہنائے فضا نے

    فطرت کی یہ گونا گونی

    گلشن بن وادی ویرانے

    کانٹے کلیاں نور اندھیرا

    انجمنیں شمعیں پروانے

    لاکھوں شاطر لاکھوں مہرے

    پھیلے ہیں شطرنج کے خانے

    جانتا ہوں میں یہ سب کیا ہیں

    صہبا سے خالی پیمانے

    بھوکی مٹی کو سونپے ہیں

    دنیا نے اپنے نذرانے

    جس نے میرا دامن تھاما

    آیا جو مجھ میں بس جانے

    میرے طوفانوں میں بہنے

    میری موجوں میں لہرانے

    میرے سوز دل کی لو سے

    اپنے من کی جوت جگانے

    زیست کی پہنائی میں پھیلے

    موت کی گیرائی کو نہ جانے

    اس کا بربط میرے نغمے

    اس کے گیسو میرے شانے

    میری نظریں اس کی دنیا

    میری سانسیں اس کے زمانے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے