Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساون کا اندھا

زین عباس

ساون کا اندھا

زین عباس

MORE BYزین عباس

    سمجھ دار شاعر نے اہل ستم کی سماعت کے در کو بہت زور سے کھٹکھٹایا

    فلک کے بدن سے لہو رس رہا تھا جسے دیکھ کر یہ زمیں خون آلود قے کر رہی تھی

    جنازے بھی قبروں سے باہر نکلنے لگے تھے

    یہ بارود سے خون ہم بستری کرنے کے بعد ویران رستے پہ پھیلا ہوا تھا

    مشقت کا گریہ جوں ہی ہچکیوں میں بدلنے لگا تھا

    تو فوراً پہاڑوں نے اپنی جگہ چھوڑ دی تھی

    یہ سن کے ستم کرنے والوں کی مردہ زبانوں میں جنبش ہوئی جھوٹ بکتا ہے شاعر

    یہاں کچھ بھی ایسا نہیں ہے

    فلک تو سمندر کے رنگوں میں رنگا ہوا ہے

    زمیں سبز تھی سبز ہے اور ہری ہی رہے گی

    یہاں خون کی سرخی بالکل نہیں ہے

    یہاں سب ہرا ہی ہرا ہے

    وہ ظل الٰہی

    وہ جاں کی اماں دینے والے

    شہنشاہ عالم نے ہم کو یہ سب کچھ بتایا

    خدا ہم کو بخشے

    ہمارے شہنشاہ عالم کی ایسی زبان مقدس ہے جس پر کبھی جھوٹ رینگا نہیں ہے

    پھر اک دم انہی ظلم کے ناخداؤں کی آنکھیں برسنے لگیں جب انہیں یاد آیا

    کہ ظل الٰہی تو ساون میں اندھے ہوئے تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے