سمجھ دار شاعر نے اہل ستم کی سماعت کے در کو بہت زور سے کھٹکھٹایا
فلک کے بدن سے لہو رس رہا تھا جسے دیکھ کر یہ زمیں خون آلود قے کر رہی تھی
جنازے بھی قبروں سے باہر نکلنے لگے تھے
یہ بارود سے خون ہم بستری کرنے کے بعد ویران رستے پہ پھیلا ہوا تھا
مشقت کا گریہ جوں ہی ہچکیوں میں بدلنے لگا تھا
تو فوراً پہاڑوں نے اپنی جگہ چھوڑ دی تھی
یہ سن کے ستم کرنے والوں کی مردہ زبانوں میں جنبش ہوئی جھوٹ بکتا ہے شاعر
یہاں کچھ بھی ایسا نہیں ہے
فلک تو سمندر کے رنگوں میں رنگا ہوا ہے
زمیں سبز تھی سبز ہے اور ہری ہی رہے گی
یہاں خون کی سرخی بالکل نہیں ہے
یہاں سب ہرا ہی ہرا ہے
وہ ظل الٰہی
وہ جاں کی اماں دینے والے
شہنشاہ عالم نے ہم کو یہ سب کچھ بتایا
خدا ہم کو بخشے
ہمارے شہنشاہ عالم کی ایسی زبان مقدس ہے جس پر کبھی جھوٹ رینگا نہیں ہے
پھر اک دم انہی ظلم کے ناخداؤں کی آنکھیں برسنے لگیں جب انہیں یاد آیا
کہ ظل الٰہی تو ساون میں اندھے ہوئے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.