دن بھر کے مصروف قدم
جب لوٹ کے گھر کو آتے ہیں
تو
اپنے ساتھ تھکے شانوں پر
شل ہاتھوں کا بار اٹھائے
بوجھل آنکھوں کی مدھم بینائی لے کر
آؤ آزر سننے کی اک ہلکی سی امید لیے
گھر کی دہلیز پہ رک جاتے ہیں
اور پرانا دروازہ
جب کھلتا ہے تو
سب مانوس دریچے بانہیں پھیلا کر
ان قدموں کی آہٹ پر
آنے والے اس پیکر کو
شام کی خاموشی میں اشارے کرتے ہیں
کمرے کی کرسی کے سکوں پرور ہیں دستے
بستر کی اجلی چادر ہے دوست نواز
تکیے کی نرمی میں ہمدردی کی گرمی
کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے
چاروں اور مرے کمرے میں
خوشبو سی ہے
جیسے تمہارا
اک سایہ سا
میرے ساتھ رہا کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.