خیر کا درس ہم تک
پہاڑوں میں بہتے ہوئے پانیوں میں سے ہوتا ہوا
ایک خاموش لمحے میں ملتا رہا
نا خدا اپنی کشتی کا چپو پکڑتے ہوئے
گڑگڑاتے ہوئے اس خدا سے
زمان و مکاں کے سفر تک
کا اک راستہ چاہتا ہے
ایسے رستوں کی خیر
جن پہ چلتے ہوئے سب کے سب
بے خطر ہیں اور ان کے قدم ڈگمگاتے نہیں
ان پرندوں کی خیر
گھونسلوں میں جو تیز آندھیوں میں کبھی پھڑپھڑاتے نہیں
ان بزرگوں کی خیر
جو مصیبت میں بھی ورد رب تعالیٰ سے غافل نہیں
ان مکانوں کی خیر
جن میں روشن دیے آخری سانس لیتے ہوئے
بجھ گئے
خیر سیاروں کی
جو خدا کے بتائے ہوئے راستوں پر سفر کرتے کرتے نہیں تھک رہے
ایسی بہنوں کی خیر
جن کی عزت کو وحشی اڑا لے گئے
ایسی ماؤں کی خیر
اپنے بچوں کو جو خیر کا درس دیتی رہیں
جانے والوں کی خیر آنے والوں کی خیر
سب زمانوں کی خیر
مسکراتے ہوئے ایسے لوگوں کی خیر
جن کے دل غم کی دہشت سے لرزاں گئے
ان ستاروں کی خیر
گمشدہ قافلوں کو جو رستے بتاتے ہوئے
بجھ گئے
چاک پر رکھے ایسے وجودوں کی خیر
اپنے خالق کی خواہش پہ
جیسے بنائے گئے بن گئے
میں کہاں تک ازالہ کروں
ایسی روحوں کی خیر
جو خدا سے تعلق نبھاتے ہوئے
اپنی پرواز سے تھک کے گرتی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.