Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سب کچھ ہے اپنے دیس میں روٹی نہیں تو کیا

شمسی مینائی

سب کچھ ہے اپنے دیس میں روٹی نہیں تو کیا

شمسی مینائی

MORE BYشمسی مینائی

    سب کچھ ہے اپنے دیس میں روٹی نہیں تو کیا

    وعدہ لپیٹ لو جو لنگوٹی نہیں تو کیا

    عالم بڑے بڑے ہیں تو لیڈر گلی گلی

    بارش ہے افسروں کی تو دفتر گلی گلی

    شاعر ادیب اور سخنور گلی گلی

    سقراط در بدر ہیں سکندر گلی گلی

    سب کچھ ہے اپنے دیس میں روٹی نہیں تو کیا

    وعدہ لپیٹ لو جو لنگوٹی نہیں تو کیا

    حاکم ہیں ایسے دیش کا قانون توڑ دیں

    رشوت ملے تو قتل کے مجرم بھی چھوڑ دیں

    نگراں جو ملزمان کی آنکھیں بھی پھوڑ دیں

    سرجن ہیں ایسے پیٹ میں اوزار چھوڑ دیں

    سب کچھ ہے اپنے دیس میں روٹی نہیں تو کیا

    وعدہ لپیٹ لو جو لنگوٹی نہیں تو کیا

    ہر قسم کی جدید عمارت ہمارے پاس

    ہر ایک پردہ دار تجارت ہمارے پاس

    اپنوں کو لوٹنے کی جسارت ہمارے پاس

    کھیلوں میں ہارنے کی مہارت ہمارے پاس

    سب کچھ ہے اپنے دیس میں روٹی نہیں تو کیا

    وعدہ لپیٹ لو جو لنگوٹی نہیں تو کیا

    ہر کام چل رہا ہے یہاں پر بیان سے

    سرکار کے ستون تو رہتے ہیں شان سے

    قرضہ تو مل رہا ہے ہمیں ہر دکان سے

    خیرات آ رہی ہے بڑی آن بان سے

    سب کچھ ہے اپنے دیس میں روٹی نہیں تو کیا

    وعدہ لپیٹ لو جو لنگوٹی نہیں تو کیا

    یہ نور کا نہیں تو سیاہی کا طور ہے

    ہر جھوٹ ہر گناہ کا ہم کو شعور ہے

    دنیا کے اور دیسوں کو دھن پر غرور ہے

    فن گداگری پہ ہمیں بھی عبور ہے

    سب کچھ ہے اپنے دیس میں روٹی نہیں تو کیا

    وعدہ لپیٹ لو جو لنگوٹی نہیں تو کیا

    جنتا سے کہہ دو شور مچانا فضول ہے

    تکلیف کا بیان سنانا فضول ہے

    شاہان قوم کو تو ستانا فضول ہے

    سوتے ہیں سکھ کی نیند جگانا فضول ہے

    سب کچھ ہے اپنے دیس میں روٹی نہیں تو کیا

    وعدہ لپیٹ لو جو لنگوٹی نہیں تو کیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے