سبھی ویسے کا ویسا ہے
سبھی کچھ ویسے کا ویسا ہے
کہیں کچھ بھی نہیں بدلا
دور سے
آواز دیتیں
محرابیں
دھوجائیں
نکیلے اور گول گنبد
غٹرغوں کرتے کبوتر
ٹوٹتے بکھرتے
قلعے کی
منہدم برجیوں پہ
اگی جلی گھاس
برساتی نالے کی ناف سے نکلتی
پگڈنڈی
پار کوٹھار
گاڈولیا لوہار
گھنا
چھتنار
پیڑ پیپل کا
اونگھتی السائی سڑک
مکان کی پہلی منزل کی زنگ خوردہ سلاخ سے
منقسم خواب گوں
کھڑکی
ٹوٹتی گرتی شام کی روشنی میں
سیال شراروں کی
ٹیڑھی میڑھی لکیروں کو
دیکھتی
چپ چاپ
سورج کی پہلی کرن
گڈمڈ لکیروں کو سکھاتی
- کتاب : Bayazain Kho Gayee Hain (Pg. 62)
- Author : Sheen Kaaf Nizam
- مطبع : Vag Devi Parkashan, Biconer (Rajisthan) (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.