صبر کی چادر تہہ کر دی
کوئی آگ پئے کہ زہر پئے
یا سانپ ڈسے کی موت مرے
اب دھوپ کے جل تھل دریا سے
کوئی اپنے منہ میں ریت بھرے
ہم نے تو پیالہ الٹ دیا
اور الٹ دیا
ہر اک منظر
جب شام کی آنکھیں خون ہوئیں
اور بودلہ بوٹی بوٹی تھی
یہ بستی ظلم کی ظلمت میں
تب کچی دھوپ چباتی تھی
اور دریا پیتی جاتی تھی
مسواک زمین میں گاڑ دی ہے
اب رات سے رات نکالی ہے
اور آگ میں ڈالی مست دھمال
اور راکھ میں راکھ ملا دی ہے
اب خیر کی ختم ہوئی امید
اب پھانکو ریت
اور دھوپ پیو
یا سانپ ڈسے کی موت مرو
ہم نے تو پیالہ الٹ دیا
اور صبر کی چادر تہہ کر دی
- کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 52)
- Author : fahiim shanaas kaazmii
- مطبع : fikshan house lahore (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.