صبر
کوئی بتائے گا کس کو اس کا ادراک ہوا
کسی پہ صبر اترا ہے
زخموں پہ مرہم رکھیں تو ٹیس اٹھتی ہے
مگر
جسمانی زخم مندمل ہوتے وقت نہیں لگتا
روحانی زخم پہ مرہم کون رکھے
زخمی روح سنگلاخ چٹانوں پہ بھٹکتی ہوئی جب چیخی تو وہ چٹانیں بھی کانپ جاتی ہیں
پھر مرہم اتارا گیا بھٹکتی ہوئی زخموں سے چور روح کا
اور وہ خاموش ہو گئی
خامشی مرہم ہے کیا
مرہم سے زخم درد الم دکھ کے بادل چھٹ جاتے ہیں
پھر خامشی دوا بن جاتی ہے
دوا انعام ہی تو ہے
درد پھر سرور بنتا ہے
اس روح پہ بھی صبر اترا اور وہ خاموش ہو گئی
سلامٌ علیکم بما صبر تم فنعم عقبی الدار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.