سبز رتوں میں قدیم گھروں کی خوشبو
جن گلیوں کا سورج
رستہ بھول گیا ہو
ان میں کسی بھی آہٹ کا
کوئی گیت نہیں گونجا کرتا
بوسیدہ دروازے
کھڑکیاں
بل کھاتے چوبی زینوں پر
ناچتی رہتی ہے ویرانی
گرد و غبار میں ڈوبے کمرے
آپس میں باتیں کرتے ہیں
بند دریچے
سانپوں جیسی آنکھوں سے
دور دراز کو جانے والی
سبز رتوں کی یادوں میں
روتے روتے سو جاتے ہیں
ان سب لوگوں کی یادوں میں
جن کی جسموں کی خوشبو کو
سینت کے رکھنے والے لمحے
ماہ و سال کی گرد میں دبتے جاتے ہیں
بند گھروں کی خوشبو سے
خاموشی اور تنہائی موت کی باتیں کرتے ہیں
- کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 197)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.