Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سچ بتا

فرحت پروین

سچ بتا

فرحت پروین

MORE BYفرحت پروین

    اے خدا

    کیسے میں مانوں کہ مٹی سے بنی ہے ماں بھی

    خاک تو فانی ہے مٹ جاتی ہے

    اور لا فانی کو فانی میں کیسے مانوں

    سچ بتا کون چھپا ہے اس میں

    ظرف انسان میں وسعت یہ کہاں سے آئے

    وہی الفت وہی شفقت وہی پردہ پوشی

    یہ تو صفتیں ہیں تری

    میں تو حیران ہوں اک سادہ سی لڑکی کیوں کر

    ہفت افلاک کو چھو لیتی ہے ماں بنتے ہی

    وہ جو اک نور نہاں صبح ازل تو نے کیا تھا اس میں

    کرب تخلیق جگاتا ہے جسے

    وہ پھر درد کی آخری حد کو چھو کر

    ہر سو وہ نور بکھر جاتا ہے

    نور ہی نور سے ہر انگ رچا ہوتا ہے

    خاک کا خول فقط دھوکہ ہے

    وہ تو سیال محبت ہے جو گردش میں ہے

    درد اور سوز بسے ہوتے ہیں اک اک نس میں

    گوشت اور پوست فقط پردہ ہے

    ماں تو تمثیل ہے جنت کی تری

    وہی وسعت وہی ٹھنڈک

    اور وہی دودھ کی شیریں نہریں

    ماں تو تفسیر ہے الفت کی تری

    اپنی مخلوق سے حد اپنی محبت کی جتانے کے لئے

    ماں کی ممتا کو ہی پیمانہ بنایا تو نے

    سچ بتا کون چھپا ہے اس میں

    سچ بتا بھید یہ کیوں تو نے چھپا رکھا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے