کب سے جانے کب سے
شاید صدیوں سے
انسان یہی کہتا آیا ہے
دل کو ہٹا کر
بہت سے دھوکے اس نے اپنی عقل سے کھائے
اک دھوکہ یہ بھی کھایا ہے
وہ کہتا ہے سچ بد صورت
آنکھوں میں خوں
دانت بڑے اور لال زباں باہر کو نکلی
اک ایسی پتھر کی مورت
سچ بد صورت
لیکن یارو غور سے دیکھو
صبح کا ہونا بھی اک سچ ہے
آسمان میں رات کی دیوی کا روزانہ
تارے بونا بھی اک سچ ہے
چاندنی رات کی چاندی بھی اک سچائی ہے
سورج کی کرنوں کا سونا بھی اک سچ ہے
یہاں بھی دیکھو وہاں بھی دیکھو
سچ ہے حسن جہاں بھی دیکھو
حسن ہے سچ کا کونا کونا
حسن کی ضد بد صورت ہونا
تو پھر سچ بد صورت کیسے
یعنی کچھ جھوٹوں نے مل کر
جھوٹ کو اب تک اتنا بولا
آج ہمیں وہ سچ لگتا ہے
جو کڑوا اور بد صورت ہے
آؤ اس میزان میں رکھ کر
سچ اور جھوٹ کی ہیئت تولیں
ہو سکتا ہے جھوٹ لگے دنیا کو لیکن
ہمت کر کے یہ سچ بولیں
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 134)
- Author : امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.