سچ کہنا ہے
اے تخت نشیں لوگو تم نے
یہ کیسا ملک بنا ڈالا
ہر حصہ میں ہے زخم بہت
ہر شکل پہ ماتم چھایا ہے
قطرہ قطرہ خوں بہتا ہے
ریزہ ریزہ سب مرتے ہیں
ہر لمحہ اک ڈر رہتا ہے
کوئی سایا جانے کہاں سے
آ دھمکے پھر کھا ہی جائے
ہم ڈرتے ہیں سب ڈرتے ہیں
سب کا ڈرنا لازم بھی ہے
ان کمروں میں چیخ رہی ہے
سچ کہنے والی خاموشی
سچ سن نے والی اک عادت
سچ لکھنے والے کچھ پاگل
ہیں ضبط کہیں پر لوگ یہاں
کوئی کھوجے آخر ان کو
ہاں ان لوگوں میں ہمت ہے
توپوں کے آگے رکھ دیں گے
کچھ گیت کہانی نظم قلم
کچھ دیواریں پوتی جائیں گی
کچھ وعدے لکھے جائیں گے
وہ دہشت توڑی جائے گی
کچھ پتلے پھونکے جائیں گے
ڈفلی پہ راگ بنے گی پھر
تب ایک مشعل جلے گی پھر
زنجیریں تلواریں توپیں
یہ سب غائب ہو جائیں گی
ہم پھر سے تب مسکائیں گے
ہم پھر سے سچ کہہ پائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.