کیسی آواز ہے
کوئی کہتا ہے
یہ دشت موجود و مشہور و موہوم بس
حد ادراک و احساس و آواز تک ہی نہیں
چشم و دل کا یہ طائر جسے
سیر پرواز سمجھے ہو مجبور ہے
مشت پر سر بریدہ و پابند ہی
اس کا سرمایہ ہے جس پہ مغرور ہے
تا بہ حد خرد تا بہ حد جنوں
جو بھی ہے ہیچ و بے مایہ ہے
کیا غرض اس سے
یہ کیا ہے کیسا ہے کب سے ہے کب تک رہے گا
اسے بھول جاؤ کہ تم خود حریف خداوند آفاق ہو
ان سوالات میں خود تمہاری ہی توہین ہے
تم دل عرش آثار کا آئینہ لے کے آئے ہو
جس میں کئی رنگ کی
تیز رو سست رو شوخ مدھم سجل مستقل متصل
منتشر منفعل منقسم سادہ پیچیدہ مبہم گران و سبک
نیک و منحوس
موجود و مشہور و موہوم پرچھائیاں
یوں گزرتی ہیں
جیسے کوئی
دھیرے دھیرے سے پلکوں کو چھوتا رہے خواب میں
کون ہے کون ہے
ماورائے خرد
ماورائے جنوں
ماورائے نظر
ماورائے نفس
منتظر مضطرب
اپنی صورت دکھانے کو بے چین ہے
کیسی آواز ہے جو ازل سے تعاقب میں ہے
میرے لہجے کا ایمان اس کے تخاطب میں ہے
یہ کہیں میری آواز ہی تو نہیں
میں مجھی کو صدا دے رہا ہوں بڑی دیر سے
بڑی دور سے
میں ہی اپنا حریف ازل
میں ہی اپنا حریف ابد
مجھ کو میرا پتہ دو کہ میں
اپنی آواز کی گونج ہوں
- کتاب : Aainaa Dar Aainaa (Pg. 29)
- Author : Aziz Qaisi
- مطبع : Maktaba Saba Hayderabad (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.