صداۓ جاوداں
واہمے کی سسکیاں چاروں طرف
اور ان میں اک صدا سب سے الگ
جیسے صحرا میں گلاب
تیرگی میں جیسے ابھرے ماہتاب
موت کی پرچھائیوں میں جیسے روشن زندگانی کی لکیر
منکروں کے درمیاں جیسے مسیح
جیسے بپتا میں گھرے انسان کو
اپنے مرشد کا ملے آشیرواد
کورووں کے دل کا نرغہ اور اس میں جیسے کرشن
بانسری کی موہنے والی صدا
ہلکی ہلکی دھیمی دھیمی کیف زا
یہ صدا ہے عزم انساں کا پیام
عزم انساں کی صدا آفاقیت
عزم انساں کی صدا لا فانیت
عزم انساں کی صدا جمہوریت
یہ صدا ہے اک نوائے دلستاں
یہ صدا افلاک میں پرچم فشاں
یہ صدا ماحول میں ہر دم رواں
یہ صدا ہر دل کی دھڑکن سے عیاں
یہ صدا ہے روح جو ہے جاوداں
جسم مرتا ہے صدا مرتی نہیں
- کتاب : Sehr-e-Khayal (Pg. 46)
- Author : Sahir Hoshiarpuri
- مطبع : Modern Publishing House (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.